خضدار کی جانب روانگی
نیشنل ہائی وے بلوچستان مرکزی شاہ رگ ہے جو اس صوبے کے دورافتادہ علاقوں کو ملائے ہوئے ہے
- صوبہ بلوچستان رقبے کے اعتبار سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے
تین لاکھ47 ہزارمربع
کلو میٹر رقبے پرمحیط پاکستان کایہ بڑا صوبہ زیادہ تربے آب وگیاہ پہاڑوں،تاحد نظر
پھیلے ہوئے صحراؤں‘ ریگستانوں اورخشک وبنجر میدانی علاقوں پرمشتمل ہے۔
بلوچستان میں اب تک
تقریباََچالیس انتہائی قیمتی زیرزمین معدنیات کے ذخائر دریافت ہوچکے ہیں جو محتاط
تخمینوں کے مطابق آئندہ پچاس سے سو سال تک ملک کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں اور
بیرونی سرمیا کاری کا بیش قیمیت ذریعہ بھی
ہیں۔
کچھ اہم معدنیا ت جو
بلوچستان میں پائے جاتے ہیں ، ان
میں تیل،گیس، سونا،تانبا،یورینیئم، کولٹن، خام لوہا، کوئلہ، انٹی مونی، کرومائٹ،
فلورائٹ‘ یاقوت، گندھک ، گریفائٹ ، چونے کاپتھر، کھریامٹی، میگنائٹ، سوپ
سٹون، فاسفیٹ، درمیکیولائٹ، جپسم، المونیم، پلاٹینم، سلیکاریت، سلفر، لیتھیئم وغیرہ شامل ہیں ۔
بلوچستان اور وفاق کے درمیان ان معدنیات پر اایک تنازع اول روز سے حق اختیار کا
چلا آرہا ہے،۔اسں کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بلوچستان کے عوام سمجھتے ہیں کہ انہیں وسائل سے ملنے والا قلیل
حصہ ہے اور یہی ، محرومی کا احساس قیام پاکستان سے اب تک مختلف ادوار میں 5 شورشوں
کا سبب بنا ہے۔ ساحل اور وسائل پر اختیار اور اس کا صوبے اور عوام کی ترقی و بہبود
میں مصرف اہم مطالبہ ہے۔ اس کے برعکس فیصلوں، اقدامات اور رویوں نے بداعتمادی اور
دوریاں پیدا کی ہیں، نوجوانوں نے بالخصوص گہرا اثر لیا ہے بلکہ ہنوز لے رہے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ وہ ان عنوانات کے تحت کسی بھی سخت تحریک کا حصہ بننا مباح سمجھتے
ہیں۔
بلوچستان میں امن وامان
کی صورت حال ہ،ہمیشہ سے ہی کشیدہ رہی ہے اور اسی لیے غیرملکی سرمایہ کار ی میں
رکاوٹیں کھڑی ہیں ۔
عرض حال یہ ہے کہ ان حالات کو دیکھ کر دل دکھتا ہے
اور اس سفرنامے کے لکھنے میں یہ سوچ
حاوی رہی ۔ سیبوں ، پہاڑوں اور آبشاروں کی اس زمین میں ایک خوشبو چلتی ہے
اور پیغام دیتی ہے کہ :
وطن کی مٹی گواہ رہنا
گواہ رہنا
وطن کی مٹی عظیم ہے تو
کاش ہم ایسا کچھ کر سکتے ۔۔
تین لاکھ47 ہزارمربع
کلو میٹر رقبے پرمحیط پاکستان کایہ بڑا صوبہ زیادہ تربے آب وگیاہ پہاڑوں،تاحد نظر
پھیلے ہوئے صحراؤں‘ ریگستانوں اورخشک وبنجر میدانی علاقوں پرمشتمل ہے۔
بلوچستان میں اب تک
تقریباََچالیس انتہائی قیمتی زیرزمین معدنیات کے ذخائر دریافت ہوچکے ہیں جو محتاط
تخمینوں کے مطابق آئندہ پچاس سے سو سال تک ملک کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں اور
بیرونی سرمیا کاری کا بیش قیمیت ذریعہ بھی
ہیں۔
کچھ اہم معدنیا ت جو
بلوچستان میں پائے جاتے ہیں ، ان
میں تیل،گیس، سونا،تانبا،یورینیئم، کولٹن، خام لوہا، کوئلہ، انٹی مونی، کرومائٹ،
فلورائٹ‘ یاقوت، گندھک ، گریفائٹ ، چونے کاپتھر، کھریامٹی، میگنائٹ، سوپ
سٹون، فاسفیٹ، درمیکیولائٹ، جپسم، المونیم، پلاٹینم، سلیکاریت، سلفر، لیتھیئم وغیرہ شامل ہیں ۔
بلوچستان اور وفاق کے درمیان ان معدنیات پر اایک تنازع اول روز سے حق اختیار کا
چلا آرہا ہے،۔اسں کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بلوچستان کے عوام سمجھتے ہیں کہ انہیں وسائل سے ملنے والا قلیل
حصہ ہے اور یہی ، محرومی کا احساس قیام پاکستان سے اب تک مختلف ادوار میں 5 شورشوں
کا سبب بنا ہے۔ ساحل اور وسائل پر اختیار اور اس کا صوبے اور عوام کی ترقی و بہبود
میں مصرف اہم مطالبہ ہے۔ اس کے برعکس فیصلوں، اقدامات اور رویوں نے بداعتمادی اور
دوریاں پیدا کی ہیں، نوجوانوں نے بالخصوص گہرا اثر لیا ہے بلکہ ہنوز لے رہے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ وہ ان عنوانات کے تحت کسی بھی سخت تحریک کا حصہ بننا مباح سمجھتے
ہیں۔
بلوچستان میں امن وامان کی صورت حال ہ،ہمیشہ سے ہی کشیدہ رہی ہے اور اسی لیے غیرملکی سرمایہ کار ی میں رکاوٹیں کھڑی ہیں ۔
عرض حال یہ ہے کہ ان حالات کو دیکھ کر دل دکھتا ہے
اور اس سفرنامے کے لکھنے میں یہ سوچ
حاوی رہی ۔ سیبوں ، پہاڑوں اور آبشاروں کی اس زمین میں ایک خوشبو چلتی ہے
اور پیغام دیتی ہے کہ :
وطن کی مٹی گواہ رہنا گواہ رہنا
وطن کی مٹی عظیم ہے تو
کاش ہم ایسا کچھ کر سکتے ۔۔
3 comments:
Wonderful writing. Please keep on writing your travel experiences.
"دوسروں کے بارے میں کو ئی حتمی رائے قائم کرنے میں کبھی جلد بازی نہیں کرنی چاہیے"
بہت اچھا لکھا ہے۔
Thank you so much for this feedback .
Post a Comment